دل کا سکون کیسے نصیب ہوتا ہے؟
" حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جہاں کہیں الله کے بندے الله کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہر طرف سے ان کے گرد جمع ہو جاتے ہیں او ران کو گھیر لیتے ہیں اور رحمت الہٰی ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر سکینہ کی کیفیت نازل ہوتی ہے اور الله تعالیٰ اپنے معتبر ملائکہ میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔"
دل کا سکون کون نہیں چاہتا؟ ہر دور میں ہر انسان کی یہ چاہت رہی ہے کہ مجھے دل کا چین اور اطمینان مل جائے۔ اس اطمینان کو انسان نے جگہ تلاش کیا۔ کسی نے مختلف رسالوں اور کتابوں کے پڑھنے میں سکون پایا، کسی نے سیر وتفریح کے مقامات میں جاکر اطمینان پایا، کسی نے باغات میں جاکر درختوں اور پودوں کے درمیان گھوم پھر کر او رپھولوں کے رنگ وبو میں سکون تلاش کیا، کسی نے کھیل کود اور جدید تفریحی آلات کے ذریعہ سکون واطمینان پانے کی کوشش کی۔
لیکن انسان نے خود سے جتنے راستے سکون حاصل کرنے کے لیے تلاش کیے، ان میں کسی طریقے میں وقت برباد ہوا، کہیں پیسہ ضائع ہوا، کہیں ایمان واخلاق کی خرابی آگئی اور کبھی صحت کو بھی کھو دیا۔ یہ درست ہے کہ ان چیزوں میں بھی وقتی طور پر سکون، ملتا ہے۔ لیکن خالق کائنات، جس نے ہمارے جسم کی مشین کو بنایا، اس ذات حکیم وخبیر نے ہمیں رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کے ذریعہ سکون حاصل کرنے کی بہترین تعلیم عطا فرمائی: سورہٴ رعد کی 28 ویں آیت میں فرمایا:﴿ الا بذکر الله تطمئن القلوب﴾․
"آگاہ رہو الله کی یاد سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔"
اطمینان قلب ایک بہت بڑی نعمت ہے، اسے دولت سے نہیں خریدا جاسکتا۔ مادیت پرستی کی دوڑ میں انسان سکون کے لیے بے قرار ہے ۔ اس نعمت کو حاصل کرنے کا آسان طریقہ الله سے تعلق قائم کرنا او راس کی یاد دل میں بسا لینا ہے۔
چناں چہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو جب کبھی پریشانی آتی تو آپ نماز میں مشغول ہو جاتے۔ تیز آندھی آتی تو آپ نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ بارش نہ آتی ، خشک سالی ہو جاتی تو صلوٰة الاستسقاء ( بارش کے وقت کی نماز) ادا فرماتے۔ سورج گرہن یا چاند گرہن ہوتا تو نماز کسوف اور نماز خسوف ادا فرماتے۔
جب نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر والوں پر کسی قسم کی تنگی اور پریشانی آتی، دل بے سکون ہوتا تو آپ ان کو نماز کا حکم فرمایا کرتے اور یہ آیت تلاوت فرماتے:
ترجمہ:
" آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرتے رہیے اور اس کی پابندی فرماتے رہیے، ہم آپ سے رزق کا مطالبہ کرنا نہیں چاہتے۔"
یعنی رزق دینے والا الله ہے اور اس کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی سیرت طیبہ کے ذریعہ یہ تعلیم دی کہ انسان الله سے غافل ہو کر دنیا کی دولت میں کبھی اطمینان وسکون نہیں پاسکتا۔ فرمایا:" لو کان لابن ادم وادیان من مال لابتغی ثالثا، ولا یملأ جوف ابن ادم الا التراب، ویتوب الله علی من تاب"․
آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کے پاس دو وادیاں مال کی بھری ہوئی ہوں تو وہ چاہے گا کہ میرے پاس تیسری وادی بھی مال سے بھری ہوئی ہو اور ابن آدم کا پیٹ تو صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے اور پھر فرمایا کہ جو لوگ اپنا رخ الله کی طرف کر لیں تو ان پر الله کی خاص عنایت ہوتی ہے اور اوران کو الله اس دنیا میں اطمینان قلب عطا فرما دیتا ہے، پھر اس دنیا میں ان کی زندگی بڑے مزے کی اور بڑے سکون سے گزرتی ہے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں اپنی سیرت مبارک سے بہت واضح طور پر یہ سمجھایا کہ دل کا چین اور اطمینان قناعت سے حاصل ہوتا ہے ۔ حرص اور لالچ سے کبھی سکون حاصل نہیں ہوتا۔ رحمت للعالمین صلی الله علیہ وسلم نے زندگی کے ہر مرحلہ میں یہ تعلیم دی کہ دنیا کے ساز وسامان اور اس کی دولت میں سکون تلاش کرنا بے فائدہ ہے۔ حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ترجمہ:
" جس کی نیت اورمقصد اپنی تمام تر کوشش سے طلب آخرت ہو تو الله تعالیٰ اس کو دل کی بے نیازی یعنی مخلوق کا محتاج نہ ہونا اور دل کا اطمینان نصیب فرما دیتے ہیں۔"
جن چیزوں سے دل کا سکون رخصت ہو جاتا ہے ان میں ایک اہم چیز حسد ہے۔ یعنی دوسرے کے پاس نعمت دیکھ کر دل میں جلن محسوس کرنا، دوسرے کی خوش حالی دیکھ کر دل میں کڑھنا اور یہ چاہنا کہ دوسرے انسان کو یہ چیز کیوں ملی۔ معاشرہ میں رہتے ہوئے آپس میں حسد کرنے سے ذہنی سکون ختم ہو جاتا ہے۔ چناں چہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی سیرت پاک کے ذریعہ امت کو تعلیم دی کہ اگر دل کا سکون اور اطمینان چاہیے تو مثبت خیالات او رپاکیزہ سوچ کو اپنائیں۔ آپ نے ایسا معاشرہ ترتیب دیا جس میں خود کھا کر اتنا اطمینان نہیں ملتا جتنا دوسرے کو کھلا کر سکون نصیب ہوتا ہے۔ اپنی مرضی، اپنی چاہت پوری کرنے کے بجائے ایثار کی تعلیم دی اور یہ سکھایا کہ نفسا نفسی کے عالم میں سکون نصیب نہیں ہوتا، بلکہ احسان کرکے ، خدمت کرکے ، آپس کی ہم دردی اور غم خواری کے ذریعہ دل کا سکون نصیب ہوتا ہے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سیرت طیبہ کے ذریعہ اس بات کی بھی تعلیم دی کہ دوسروں کے حقوق کو پورا کرکے سکون ملتاہے ۔ اپنے فرائض کو اچھے طریقے سے ادا کرکے اپنے ضمیر کو مطمئن رکھا جائے تو یہی سکون کا ذریعہ ہے۔
الله رب العزت ہمیں سیرت نبی صلی الله علیہ وسلم پر عمل کرکے زندگی کے ہر مرحلے میں سکون واطمینان نصیب فرمائے۔ آمین!
How to get peace of mind?
It is narrated on the authority of Abu Hurayrah that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Wherever the slaves of Allaah mention Allaah, the angels must gather around them from all sides and surround their thighs. And Allah's mercy covers them and the state of peace descends on them and Allah mentions them in His trustworthy angels.
Who doesn't want peace of mind? In every age, every human being has wanted me to have peace of mind and contentment. Man sought this satisfaction everywhere. Some found solace in reading various magazines and books, some found solace in sightseeing, some went to gardens and wandered among the trees and plants and found solace in the color of flowers, some found sports. And tried to find peace and tranquility through modern entertainment equipment.
But in all the ways that man sought to find peace by himself, in some way time was wasted, sometimes money was wasted, sometimes faith and morality deteriorated and sometimes even health was lost. It is true that even in these things there is temporary relief. But the Creator of the universe, who made the machine of our body, the All-Wise, the All-Knowing, gave us the best teaching to find peace through the blessed life of the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him): بذکر اللہ تطمئن القلوب﴾
"Be aware that the remembrance of Allah gives satisfaction to the hearts."
Satisfaction of the heart is a great blessing, it cannot be bought with wealth. In the race of materialism, man is restless for peace. The easiest way to attain this blessing is to establish a relationship with Allah and to inculcate the remembrance of Ras in one's heart.
So whenever the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was troubled, he would engage in prayers. If there was a strong wind, you would turn to prayer. If there was no rain, if there was a drought, he would perform Salat al-Istisqa '(prayer at the time of rain). If there was an eclipse of the sun or an eclipse of the moon, he would offer eclipse prayers and eclipse prayers.
When the family of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was troubled, he would order them to pray and would recite the following verse:
Translation:
"Keep ordering your family to pray and keep observing it. We don't want to ask you for sustenance."
That is, Allah is the Sustainer and we should turn to Him.
The Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) taught through his Sira Tayyiba that man can never find contentment in the wealth of this world by neglecting Allaah. He said: "If the son of Adam is the valley of wealth, then the third, and the son of Adam, the son of Al-Turab, and the son of Allah, may Allah be pleased with him."
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: If a man has two valleys full of wealth, he will want the third valley to be full of wealth for me, and the stomach of the Son of Man can only fill the dust of the grave. Those who turn to Allah have a special favor from Allah and Allah gives them peace of mind in this world, then their life in this world is very pleasant and very peaceful.
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) made it very clear to us from his blessed biography that peace of mind and contentment come from contentment. Greed and greed never bring peace. The Blessed Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) taught at every stage of life that it is useless to seek peace in the world and its riches. It is narrated on the authority of Anas that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said:
Translation:
"Whoever has the intention and purpose of seeking the Hereafter with all his efforts, then Allah Almighty grants him the selflessness of the heart, that is, the need of the creatures and the satisfaction of the heart."
Jealousy is one of the most important things that can bring peace of mind. That is, to feel jealousy in the heart when one sees the blessings of another, to feel bitterness in the heart when one sees the happiness of another, and to desire why another human being got this thing. Being jealous of each other while living in a society destroys peace of mind. Thus, the Holy Prophet (sws) through his Sira taught the Ummah that if they want peace and contentment of heart, they should adopt positive thoughts and pure thinking. You have created a society in which you do not get as much satisfaction from eating as you do from others. Instead of fulfilling his own desires, he taught self-sacrifice and taught that peace of mind is not found in the world of the soul, but by doing good, by serving, by mutual sympathy and grief.
The Holy Prophet (sws) also taught through Sira-e-Taiba that one can find peace by fulfilling the rights of others. This is the source of peace of mind if you keep your conscience satisfied by performing your duties well.
May God Almighty grant us peace and contentment in every stage of life by following the life of the Prophet (peace be upon him). Amen!