مُلّا نصیرالدین کی دلچسب کہانی / Interesting story of Mullah Nasiruddin

🔻Interesting story of Mullah Nasiruddin🔻

When Mullah was getting married, he was groomed with great care and when he was put on a horse, he ran away. All the Brahmins got upset. About two hours later, Mullah returned and the Brahmins asked him why he had run away.
Mullah said innocently, "This is the last chance for Do Laha, but I came up with the idea that you will not get food and you will be hungry." All the Brahmins started smiling.

Once Mullah went to his father-in-law. His mother-in-law considered herself very clever. She said to Mullah, "Son, will you eat pumpkin Sharaf or bhindi Mubarak pakals or spinach Pak pakals?"
On this Mullah made a miserable face and said that I am a sinner and I do not have ablution to take the names of these sacred vegetables.


Cook your dishonest and disobedient rooster! At this, his mother-in-law took his face and forced him to cook a rooster. Mullah was once traveling with his wife. His wife said, "Mulla Ji!" I am very thirsty. Just drink a good drink. The mullah on the donkey said, "When the next inn comes, I will give you roasted chicken, tamarind sauce, lemon salad, and a cool and the best drink."

At this, his wife said happily, "Wow, Mullah!" Hearing roasted chicken sauce and tamarind makes my mouth water.
Mullah said, "Just work with this water. We will go home and drink water."
Once Mullah was invited to the wedding of a loved one. There were Muslim fried goats and all kinds of cooked food.
A Maulvi Sahib was visiting with Mullah. When the roasted goat came in front of him, Maulvi Sahib turned the feathers under the pretext and turned the side of the goat's legs towards him. Mullah realized his cunning. Suddenly he saw Maulvi Sahib. He said, "Who is that Sahib?" When Maulvi Sahib's attention was there, he changed the direction of Prat.
When Maulvi Sahib's attention was drawn to Prat, he told Mullah to grab some water and at the same time changed the direction of Prat.
When Mullah saw this, he spoke loudly. Wow, Maulvi Sahib, you are such a great scholar and you do not know that the legs of a goat are falling on the Kaaba, which is making us all sinners.
If our legs are on my side then we can all avoid sin. Now Maulvi Sahib was able to see. Mullah was eating his thigh with pleasure. While Maulvi Sahib was forced to eat his neck and ribs.
It was the king's birthday. He was very generous.
Mullah, being the darling of the king, also received thousands of dinars. Someone told Mullah that giving alms and charity gives blessings in old age and health and well-being. You should also serve the poor. Mullah understood the point. He bought a well and decided to dedicate it.

The well was owned by a Jew, first, the Jew sold the well. Then he became unfaithful for more money. He thought that he could extort more money from Mullah. So he filed a case with the king that Mullah Bought a well, no water so he can't use water.

The king summoned the mullah and told him of the trial.
After some thought, the mullah said, "Yes, I have bought a well, not water. You have ordered the Jew to draw his water, otherwise, he will have to pay compensation on a daily basis."
The king ordered the Jew to draw water from the well within five days or else he would be ready to pay compensation.
Now the Jew was very upset, he apologized to the Mullah by giving his all. The Mullah also donated that money, the poor people lifted the swings and offered prayers to the Mullah.

🔻مُلّا نصیرالدین کی دلچسب کہانی🔻


مُلّا کی جب شادی ہورہی تھی اُنہیں بڑے اہتمام سے دُولہا بنا کر جب گھوڑے پر بٹھایا تو وہ فرار ہو گئے ،سب براتی پریشان ہو گئے کوئی دو گھنٹے بعد مُلّا واپس تشریف لائے براتیوں نے پوچھا کہ وہ فرار کیوں ہوگئے تھے ؟
اس پر مُلّا نے معصومیت سے کہا یہ دو لہا کیلئے آخری موقعہ ہوتا ہے مگر میں اس خیال سے آگیا کہ آپ کو کھانا نہیں ملے گا اور آپ بھوکے رہو گے سبھی براتی مُسکرانے لگے۔

ایک بار مُلّا اپنے سسرال گئے ۔اُن کی ساس محترمہ خود کو بہت چالاک سمجھتی تھیں ،اُس نے مُلّا سے کہا بیٹا آپ کدو شرف کھاؤگے یا بھنڈی مبارک پکالوں یا پالک پاک پکالوں ؟
اِس پر مُلّا نے مسکین سی صورت بنا کر کہا میں گناہگار بند ہ ہوں اور میرا وضو بھی نہیں جو اِن مقدس سبزیوں کے نام بھی لوں ۔


آپ کو ئی بد معاش‘نافرمان اور آوارہ مرغا پکالیں ! اس پر انکی ساس اپنا سامنہ لیکررہ گئیں ،مجبوراً انہیں مرغا پکانا پڑا ۔مُلّا ایک بار اپنی زوجہ محترمہ کے ساتھ سفر میں تھے انکی زوجہ نے کہا مُلّا جی ! بہت پیاس لگی ہے ۔کوئی اچھا سا مشروب ہی پلادیں گدھے پر سوار مُلّانے کہا اگلی سرائے آئیگی تو تمہیں بھنا ہوا مرغ ‘املی والی چٹنی ‘لیمن والا سلاد اور ٹھنڈا اور بہترین مشروب پلاؤ نگا۔

اِ س پر اُن کی زوجہ نے خوش ہوتے ہوئے کہا واہ مُلّا جی! بھنا ہوا مرغ چٹنی اور املی کا سن کر منہ میں پانی بھر آیا ہے ۔
مُلّا نے کہا بس اسی پانی سے کام چلا لو گھر جا کر پانی پئییں گے۔
ایک بار مُلّا کسی عزیز کی شادی میں مدعو تھے وہاں مرغ مسلم بھنے ہوئے بکرے اور انوع و اقسام کے کھانے پکے ہوئے تھے ۔
مُلّا کے ساتھ ایک مولوی صاحب تشریف فرما تھے ۔جب بھنا ہوا بکرا اُن کے آگے آیا تو مولوی صاحب نے بہانے سے پر ات کو گھما کر بکرے کی ٹانگوں والی سائیڈ اپنی طر ف کرلی۔مُلّا اسکی چالاکی بھانپ گئے ۔انہوں نے اچانک مولوی صاحب سے کہا ؛”وہ صاحب کون ہیں “جب مولوی صاحب کا دھیان اُدھر ہو ا تو پرات کا رخ بدل دیا۔
جب مولوی صاحب کا دھیان پرات کی طرف پڑا انہوں نے مُلّا سے کہا ذرا پانی پکڑانا ساتھ ہی پرات کا رخ بد ل دیا۔
مُلّا نے جب یہ دیکھا تو بلند آواز سے بولے ۔واہ مولوی صاحب آپ اتنے بڑے عالم ہو اور آپ کے علم میں نہیں کہ بکرے کی ٹانگیں کعبہ شریف کو ہورہی ہیں ،جس سے ہم سب گناہگار ہورہے ہیں ۔
اگر ٹانگیں میری طرف ہوں تو ہم سب گناہ سے بچ سکتے ہیں ۔اب مولوی صاحب دیکھنے کے قابل تھے ۔مُلّا مزے مزے سے ران کو کھا رہے تھے ۔جبکہ مولوی صاحب گردن پسلیاں کھانے پر مجبور تھے ۔
بادشاہ کی سالگرہ تھی ۔اُس نے بہت سخاوت کی ۔
مُلّا چونکہ بادشاہ کے چہیتے تھے ،اُنہیں بھی ہزاروں دینار ملے ۔کسی نے مُلّا سے کہا کہ صدقہ و خیرات کرنے سے عمر میں برکت رہتی تندرستی و صحت رہتی ہے ،آپ بھی غریبوں کی خدمت کریں ۔بات مُلّا کی سمجھ میں آگئی ۔انہوں نے ایک کنواں خرید کر وقف کرنے کا ارادہ کر لیا۔

کنواں ایک یہودی کی ملکیت تھا ،پہلے تو یہودی نے کنواں بیچ دیا۔پھر مزید پیسوں کیلئے بے ایمان ہو گیا۔اُسکا خیا ل تھا کہ وہ مُلّا سے مزید پیسے اینٹھ سکتا ہے ۔پس اُس نے بادشاہ کے ہاں مقدمہ درج کروادیا کہ مُلّا نے کنواں خریدا ہے ،پانی نہیں اِسلئے وہ پانی استعمال نہیں کرسکتا۔

بادشاہ نے مُلّا کو طلب کرلیا اور مقدمے کا بتایا۔
مُلّا نے سوچ بچار کے بعد کہا جی ہاں میں نے کنواں خرید ا ہے ،پانی نہیں آپ یہودی کو حکم دیا کہ وہ اپنا پانی نکال لے ورنہ ہردن کے حساب سے ہرجانہ اداکرے۔
بادشاہ نے یہودی کو حکم دیا کہ وہ پانچ دن کے اندر اندر کنویں سے پانی نکال لے ورنہ ہرجانے کیلئے تیار ہو جائے ۔
اب یہودی بہت سٹپٹایا ،اس نے ہر جانہ دیکر مُلّا سے معافی مانگی ۔مُلّانے وہ رقم بھی خیرات کردی ،غریب لوگوں نے جھولیاں اُٹھا اُٹھا کر مُلّا کو دعائیں دیں.
......................................................


No comments:

Post a Comment