To create a bright Pakistan
Once upon a time there was a king who was very kind to his subjects. He ordered the construction of a 100 km long road. When the road was completed and the time came for its inauguration, he asked his three ministers to come and inspect the entire road once and for all to see if there were any defects left. The three ministers left.
In the evening, the first minister came back and said, "King Salamat, the whole road is very beautiful. But there is garbage lying on the road. If it is picked up, the beauty of the road will take four months."
When the second minister came, he also told the same story that there is garbage in one place on the road and if it is picked up, there will be no room for raising a finger on the road.
(to be continued)
When the third minister came, he looked very tired and his clothes were getting wet with sweat and he had a bag in his hand. He told the king that the road to Badshah Salamat was very splendid, but I saw a place on the road littered with rubbish, which had ruined the beauty of the road.
I have cleaned it. Now the beauty of the road has taken four months.
And there was a bag, maybe someone forgot. The king smiled when he heard this and said, "I have kept this trash and this bag too. There is money in this bag which is your reward." Then the king said in a loud voice.
Everybody makes claims and everybody makes mistakes. Everyone wants everything to be good but no one implements it. If we want everything to be good in our country, we have to change ourselves. And to make our homeland a bright Pakistan
Will have to play a role
روشن پاکستان بنا ۓ
پرانے زمانے کی بات ہے کہ ایک بادشاہ تھا جو اپنی رعایا پر بڑا مہربان تھا۔ اس نے 100کلو میٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ جب سڑک تعمیر ہو گئی اور اس کے افتتاح کا وقت آیا تو اس نے اپنے تین وزیروں سے کہا کہ ایک بار پوری سڑک کا جائزہ لے کر آؤں تا کہ پتہ چل سکے کہ کہیں کوئی نقص تو باقی نہیں رہ گیا؟ تینوں وزیر چلے گئے ۔
شام میں پہلا وزیر واپس آیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت پوری سڑک بہت شاندار بنی ہے ۔مگر سڑک پر ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک کی خوبصورتی کو چار چاند لگ جائیں گے ۔
دوسرا وزیر آیا تو اس نے بھی بالکل یہی احوال سنایا کہ سڑک پر ایک جگہ کچر ہے اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک پر انگلی اٹھانے کی گنجائش باقی نہیں رہے گی ۔
تیسرا وزیر آیا تو وہ بہت تھکا ہوا نظر آیا اور پسینے سے اس کے کپڑے گیلے ہو رہے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا بھی تھا۔ بادشاہ کو اس نے بتایا کہ بادشاہ سلامت سڑک تو بہت عالیشان بنی ہے مگر سڑک پر مجھے ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا جس کی وجہ سے سڑک کی خوبصورتی ماند پڑ گئی تھی ۔
میں نے اس کو صاف کر دیا ہے ۔اب سڑک کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے ہیں۔
اور وہاں یہ ایک تھیلا بھی تھا شاید کوئی بھول گیا ہو گا۔ بادشاہ یہ سن کر مسکرایا اور کہا ۔یہ کچرا میں نے رکھوایا تھا اور یہ تھیلا بھی ۔اس تھیلے میں پیسے ہیں جو تمہارا انعام ہے اور پھر بادشاہ نے بلند آواز میں کہا۔
دعوے تو سب کرتے ہیں اور خامیاں بھی سب نکالتے ہیں ۔چاہتے سب ہیں کہ سب کچھ اچھا ہو جائے مگر عملدر آمد کوئی نہیں کرتا۔ ہم اگر چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں سب اچھا ہو تو ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔ اور اپنے وطن کو روشن پاکستان بنانے کے
لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔
Muhammad Ilyas
No comments:
Post a Comment