ماہ رمضان کي تیاری///Preparing for the month of Ramadan

😍 رمضان کی تیاری کیسے کریں: 

رمضان المبارک جلد ہی ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔یقینا ہمارے دل میں اس ماہ کی بڑی قدرہے لیکن کیاہم اس کے لیے تیاری کرتے ہیں؟ کیا ہم اپنے اہل خانہ کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ بھی اس سلسلے میں تیاری کریں اور غفلت سے کام نہ لیں؟ اللہ کے رسولﷺ شعبان کے مہینے میں صحابہ کرامؓ کو اکٹھاکرتے اورخطبہ دیتے جس میں انھیں رمضان کی آمدکی خوش خبری سناتے تھے۔رمضان کی فضیلت اور اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کے سلسلے میں توجہ دلاتے۔ 


ایسے ہی خطبہ میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ''اے لوگو! عنقریب تم پر ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے۔اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزارراتوں سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے فرض کیے،اس کے قیام کو اپنی خوشنودی کا ذریعہ قراردیا،توجس شخص نے اس ماہ میں ایک چھوٹا سا کارخیرانجام دیااس نے دیگرماہ کے فرائض کے برابرنیکی حاصل کرلی،یہ صبراورہمدردی کا مہنیہ ہے۔ 


یہ وہ ماہ مبارک ہے،جس میں اللہ اپنے بندوں کے رزق میں اضافہ فرماتاہے۔اس ماہ مبارک میں جس نے کسی روزے دار کو افطار کرایا۔ روزے دار کے روزے میں کمی کے بغیراس نے روزے دارکے برابرثواب حاصل کیا۔ اورخود کو جہنم سے بچالیا۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولﷺ ہم میں سے ہرشخص تو روزے دارکو افطارکرانے کی استطاعت نہیں رکھتاہے؟آپ ﷺنے فرمایا:جس نے روزے دار کو پانی کا گھونٹ پلایا،یا دودھ کا گھونٹ پلایا،یا ایک کھجورکے ذریعے افطار کرایااس کا اجراسی کے برابر ہے اوراس کے لیے بھی جہنم سے نجات ہے۔ اس سے روزے دار کے اجرمیں کمی نہیں ہوگی۔جس نے اپنے ماتحتوں سے ہلکاکام لیا اس کے لیے بھی جہنم سے نجات ہے۔(مشکوۃ) 


ماہ مبارک کی آمد سے پہلے اس کے مقام ،اس کی عظمت، اس کی فضیلت،اس کے مقصد اوراس کے پیغام کو اپنے ذہن میں تازہ کریں تاکہ اس کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں اوراس بات کا پختہ ارادہ کریں کہ ہم اس ماہ مبارک میں اپنے اندر تقوی کی صفت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزہ کا ماحصل ہے۔ 


ان معمولات کی تحدید کرلیں جو حقوق اللہ سے متعلق ہیں ،ان معمولات کی بھی تحدید کرلیں جو حقوق العباد سے متعلق ہیں،پھر ان معمولات کی بھی فہرست بنالیں جنہیں رمضان المبارک میں ادا کرنے ہیں، اگرآپ کے ساتھ ڈیوٹی کے تقاضے ہیں اورعبادت کے لیے خود کو بالکل یہ فارغ نہیں کرسکتے تو پھر یہ دیکھیں کہ کن کاموں کورمضان کی خاطر چھوڑ سکتے ہیں اور کن مصروفیات کو مو خرکر سکتے ہیں۔اگر فہرست نہیں بنا سکتے تو کم از کم ذہن میں ایک خاکہ ضرور تیار کر لیں۔ 


(الف)کوئی بھی کام بغیرمشیت الٰہی کے ممکن نہیں تو ہمیں اس کے لیے اللہ سے توبہ واستغفار کے ساتھ دعاکا اہتمام کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں نبی کریمﷺ سے منقول دعائوں کا اہتمام کیا جائے۔ 


(ب) توبہ کا اہتمام کیاجائے توبہ میں انسان اپنے رب کی طرف پوری طرح متوجہ ہوتا ہے۔ گناہوں کا جو فاصلہ انسان اوراس کے رب کے درمیان ہوتاہے وہ ختم ہوجاتا ہے۔نیک کاموں کی طرف رغبت بڑھتی ہے جورمضان کی دیگر عبادات میں بھی معین ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:اے مومنو! تم سب مل کراللہ سے توبہ کرو،توقع ہے کہ تم فلاح پا جائو گے (النور:31) توبہ سے متعلق نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : اے لوگو! اللہ سے توبہ کرو،میں دن میں سو بار توبہ کرتاہوں(مسلم) 


(ج)گزشتہ رمضان کے روزے رہ گئے ہوں تو انھیں فوراً شعبان کے مہینے میں ہی ادا کرلینا چاہیے۔ ابوسلمی کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ کو کہتے ہوئے سنا: میرے ذمہ رمضان کا کوئی روزہ ہوتا تھا تومیں اسے شعبان میں ہی پورا کرلیتی تھی۔(متفق علیہ) 


(د)رمضان المبارک کی سب سے اہم عبادت روزہ رکھنا ہے ،اس لیے اس کی عادت ڈالنے کے لیے شعبان کے مہینے میں وقفے سے روزے رکھنے چاہییں۔ تاکہ پوری طرح نشاط رہے اوراس بات کا احساس رہے کہ آئندہ ماہ کے تمام روزے رکھنے ہیں۔نبی کریمﷺ کا معمول تھا کہ آپ شعبان کے مہینے میں بکثرت روزے رکھاکرتے تھے۔مگرپورے ماہ کے روزے صرف رمضان کے ہی رکھتے تھے ۔ حضرت عائشہﷺ کہتی ہیں کہ رمضان ہی میں پورے ماہ کے روزے رکھتے اور ماہ شعبان میں زیادہ ترروزے رکھتے تھے۔(متفق علیہ) 


(ھ)ایک مشہورحدیث ہے کہ اعمال کا دارومدارنیتوں پر ہے۔جیسی نیت ہوتی ہے ، معاملہ اسی اعتبارسے ہوتاہے۔ اسی طرح ابوہریرہؓ سے مروی ایک حدیث ہے کہ انسان کسی نیک کام کی نیت کرتا ہے تواس کا عمل اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیاجاتاہے۔(مسلم) 


اس لیے ہم رمضان المبارک کے تئیں آغازہی میں اپنی نیت کو درست کریں اوربہت سے نیک اعمال کرنے کی نیت کرلیں۔مثلا تلاوت قرآن کی کثرت ، گناہوں سے توبہ کا اہتمام ، دعاواذکارکی پابندی ، عبادات کا التزام ، لوگوں سے معاملات درست کرنے کی نیت، شعبان کے کچھ روزے رکھنا تاکہ آئندہ ماہ کے لیے مشق ہو جائے،دینی وتربیتی کتابوں کا مطالعہ ،رمضان سے متعلق دینی بیانات جوسی ڈی وغیرہ کی شکل میں ہوں توان کا سننا تاکہ رمضان کااحساس دل میں رہے اوراس کی تیاری پرتوجہ ہوسکے۔ 


(و) رمضان المبارک کی خصوصیت ہے کہ اس ماہ مبارک میں نزول قرآن ہوا۔اس مناسبت سے عام دنوں کے مقابلے میں لوگ قرآن کو زیادہ پڑھتے ہیں تلاوت ایک عبادت ہے اس لیے بھی اس ماہ مبارک میں اس کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ مگریہ عمل بھی تیاری چاہتاہے چنانچہ ہم شعبان کے مہینے سے ہی اپنی یومیہ مسلسل تلاوت شروع کردیں اوراس بات کی نیت کرلیں کہ رمضان میں ایک بار پورے قرآن کا ترجمے کے ساتھ اعادہ کرناہے۔ اللہ کا فرمان ہے : ''ماہ رمضان جس میںقرآن کریم کا نزول ہواجوتمام انسانوں کے لیے ہدایت ہے'' (ز)ایک کسان جب تک کھیت میں بیج نہیں ڈالے گا ، موقع بہ موقع سیراب نہیں کرے گا توکھیت کے لہلہانے کی توقع فضول ہے۔ٹھیک یہی حال رمضان اور اس کی تیاری کا ہے۔ شیخ ابوبکرالبلخیؒ کہتے ہیں: ''ماہ رجب کا شت کاری کا مہینہ ہے،ماہ شعبان اس کی سیرابی کا مہینہ ہے اورشہر رمضان کھیت کٹائی کا مہینہ ہے''۔اسی طرح ماہ رجب کو ہوا،شعبان کو غیم اوررمضان کو بارش سے تعبیرکرتے ہیں۔جس نے اعمال کی کھیتی کے موسم بہارمیں کاشتکاری نہیں کی اورماہ رجب میں اس کا پودانہیں لگایا اورشعبان میں اسے سیراب نہیں کیاتو وہ ماہ رمضان اعمال میںکے کھیتی کی کٹائی کیسے کرسکتاہے۔اگرماہ رجب گزرگیاہے تو کم ازکم شعبان کے مہینے سے اس کی کوشش کی جائے۔یہی ہمارے نبی اور اسلاف کا طریقہ رہا ہے۔ 


(ح)آج کل مسلمان دین کے معاملے میں غفلت کا شکارہیں اوراپنے کاموں میں اس قدر محوہیں کہ اس کی تیاری کے لیے ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا، حالانکہ گھرکے ذمہ دارفرد کو اتنا وقت نکالناچاہیے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے درمیان رمضان اوراس کے احکام کی تعلیم دے سکے۔اگروہ نہیں جانتاتوعلماسے معلوم کرے اور مساجد کے ائمہ کے خطبات سے فائدہ اٹھائے۔ ماہ رمضان کا یومیہ پروگرام یہ �

/////////////////////////\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

Preparing for the month of Ramadan

How to prepare for Ramadan:

Ramadan will soon cast its shadow over us. Of course, we have a great value for this month in our hearts, but do we prepare for it? Do we urge our families to be prepared and not to be negligent? In the month of Sha'ban, Allah's Messenger (peace be upon him) used to gather the Companions and give them sermons in which he would announce to them the good news of the arrival of Ramadan.


In such a sermon he said: “O people! Soon a great blessed month is about to fall on you. There is a night in this blessed month which is better than a thousand nights. Allah Almighty has made fasting obligatory for this month and has made its stay a source of His pleasure. The person did a little good work this month, he got the same amount of duties as the other month, it is a month of patience and compassion.


This is the blessed month in which Allah increases the provision of His servants. In this blessed month whoever breaks the fast of a fasting person. Without reducing the fast of the fasting person, he received the same reward as the fasting person. And saved himself from Hell. The Companions said: O Messenger of Allah, does not every one of us have the ability to break the fast of a fasting person? It is equal to exile and for that too there is salvation from hell. This will not reduce the reward of the fasting person. He who has taken light work from his subordinates will also be saved from Hell.


Before the arrival of the holy month, refresh your mind about its place, its greatness, its virtue, its purpose and its message so that you can take full advantage of its blessings and make a firm resolve that we are in this blessed month. We will try to create the quality of piety in ourselves which is the result of fasting.


Determine the routines that are related to the rights of Allah, also limit the routines that are related to the rights of worship, then make a list of the routines that have to be performed in Ramadan, if you have duties with you and for worship If you can't get rid of it at all, then see what tasks you can skip for Ramadan and what activities you can skip. If you can't make a list, then at least make a sketch in your mind.


(A) If any work is not possible without the will of God, then we should arrange for it with repentance and forgiveness from God. In this regard, the prayers narrated from the Holy Prophet should be arranged.


(B) Repentance should be arranged. In repentance, man is fully attracted to his Lord. The distance between the sins of man and his Lord disappears. The desire for good deeds increases and will be fixed in other acts of worship of Ramadan as well. Allaah says (interpretation of the meaning): O you who believe! All of you, repent to Allah, it is hoped that you will prosper (Al-Noor: 31). Regarding repentance, the Holy Prophet has said: O people! Repent to Allah, I repent a hundred times a day (Muslim)


(C) If they have missed the fast of last Ramadan, they should pay it immediately in the month of Sha'ban. Abu Salmi says that I heard Hazrat Ayesha saying: I used to have a fast in Ramadan, so I would complete it in Sha'ban. (Agreed upon)


(D) The most important act of worship in Ramadan is fasting, so in order to get used to it, one should fast at intervals in the month of Sha'ban. In order to be fully active and to realize that all the fasts of the next month are to be observed. It was the custom of the Holy Prophet that he used to fast a lot in the month of Sha'ban. But he used to fast only for the whole month of Ramadan. Hazrat Ayesha says that she used to fast the whole month in Ramadan and she used to fast more in the month of Sha'ban. (Agreed upon)


(E) There is a famous hadith that deeds depend on capitalism. As the intention is, so is the matter. Similarly, there is a hadith narrated from Abu Hurayrah that if a person intends to do a good deed, then his deed is written in his book of deeds. (Muslim)


Therefore, let us correct our intention at the beginning of Ramadan and make the intention to do many good deeds. For example, recitation of the Qur'an, repentance from sins, supplication, observance of prayers, intention to correct matters with people, Fasting some of the fasts of Sha'ban so that it can be practiced for the next month, reading religious and educational books, religious statements about Ramadan in the form of Josie D. etc. Listening to Tawan so that the feeling of Ramadan remains in the heart and attention can be paid to its preparation.

(F) The characteristic of Ramadan is that the Qur'an was revealed in this blessed month. On this occasion, people read the Qur'an more than usual. Recitation is an act of worship, therefore it is arranged in this blessed month. But the process also requires preparation, so we should start our daily recitation from the month of Sha'ban and make the intention to repeat the entire Qur'an with translation once in Ramadan. Allaah says (interpretation of the meaning): “The month of Ramadaan in which the Qur'aan was revealed, which is a guide for all mankind.” (G) A farmer will not irrigate his field from time to time unless he sows seeds. This is exactly the situation with Ramadan and its preparations. Sheikh Abu Bakr al-Balkhi says: "The month of Rajab is the month of harvesting, the month of Sha'ban is the month of its irrigation and the month of Ramadan is the month of harvesting." Similarly, the month of Rajab is wind, Who sowed in the spring of the harvest of deeds



Plz, Follow Me...👍

God Bless You...👍

No comments:

Post a Comment